Syeddna Imam Hussain A.s Hadees Ki Roshni mein




فضائل و خصائص سیدنا امام عالی مقام فرزند رسول کریم
امام عالی مقام سیدالشہداء حضرت سیدنا امام حسین علیہ
السلام  کے فضائل وخصائص احادیث سے ظاہر ہیں، شہزادہ سیدنا حسین سردار شہداء حضور اکرم معلم و مقصود کائنات   صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب نواسہ ولخت جگر اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم شہزادی ،سیدۃ جنتی خواتین کی سردار سیدہ زہراء سلام اللہ تعالی علیہا کے جگر گوشہ  ہیں، حضور نبی کریم معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حُسَیْنٌ مِنِّی وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ ۔
حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں -
جامع ترمذی باب مناقب الحسن والحسین
حضور نبی کریم معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم  کی چچی نے ایک خواب دیکھا اور حضور معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی خدمت اقدس میں عرض کی تو سید عالمین معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی تعبیریوں فرمائی اور اللہ کریم نے اپنی مہربانی سے فرزند عطا کرنا ہے  جسکی ولادت کی بشارت خواب میں یوں  دی
عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ ، أَنَّہَا دَخَلَتْ عَلَی رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہَ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَاَلَتْ : یَا رَسُوْلَ اللہِ ، إِنِّیْ رَأَیْتُ حُلْمًا مُنْکَرًا اَللَّیْلَۃَ . قَالَ : وَمَا ہُوَ ؟ قَالَتْ : إِنَّہُ شَدِیْدٌ . قَالَ : وَمَا ہُوَ ؟ قَالَتْ : رَأَیْتُ کَأَنَّ قِطْعَۃً مِنْ جَسَدِکَ قُطِعَتْ وَوُضِعَتْ فِیْ حِجْرِیْ . فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہَ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْتِ خَیْرًا ، تَلِدُ فَاطِمَۃُ إِنْ شَاءَ اللہُ غُلَامًا فَیَکُوْنُ فِیْ حِجْرِکِ . فَوَلَدَتْ فَاطِمَۃُ الْحُسَیْنَ فَکَانَ فِیْ حِجْرِیْ کَمَا قَالَ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہَ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَدَخَلْتُ یَوْمًا عَلَی رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہَ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُہَ فِیْ حِجْرِہِ ، ثُمَّ حَانَتْ مِنِّیْ اِلْتِفَاتَۃٌ ، فَإِذَا عَیْنَا رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہَ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تُہْرِیْقَانِ الدُّمُوْعَ . قَالَتْ : فَقُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللہِ ، بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْ ، مَا لَکَ ؟ قَالَ : أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِیْ أَنَّ أُمَّتِیْ سَتَقْتُلُ اِبْنِیْ ہَذَا ، فَقُلْتُ : ہَذَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَأَتَانِیْ بِتُرْبَۃٍ مِنْ تُرْبَتِہِ حَمْرَاء
حضرت ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ وہ سرکار معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ بیکس پناہ میں حاضر ہوئیں اور عرض گزار ہوتی ہیں کہ  یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے رات کو خوف ناک خواب دیکھا  آپ نے فرمایا کیا دیکھا؟ عرض کیا وہ بہت ہی پریشان کن ہے ،آپ نے فرمایا کیا ہے؟ عرض کرتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ کے جسد اطہر سے ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں ڈال دیا گیا۔ حضور معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بہت اچھا خواب دیکھا،  فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں صاحبزادے متو لد ہونگے اور وہ آپ کی گود میں ڈالے جائیں گے سو ایسا ہی ہوا ،حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حضرت اما م حسین رضی اللہ عنہ متولد ہوئے اوروہ میری گود میں آئے جیسا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بشارت دی تھی ، پھر ایک روز میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوئی او رحضرت حسین رضی اللہ عنہ کو آپ کی خدمت بابرکت میں پیش کیاپھر اسکے بعد کیا دیکھتی ہوں کہ سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں اشکبار ہیں، یہ دیکھ کر میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ کے آنسوں کا سبب کیاہے؟حضور اکرم معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جبرائیل علیہ السلام نے حاضر ہوکر بتایا کہ عنقریب آپ کی امت کے لوگ آپ کے اس بیٹے کو شہید کرینگے ۔ میں نے کہا کہ کیا وہ اس شہزادے کو شہید کرینگے ؟ کہا ہاں! اورجبرئیل نے اس مقام کی سرخ مٹی پیش کی ۔
دلائل النبوۃللبیہقی،مشکوۃ المصابیح
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہاکی روایت میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت کی بابت اطلاع  ہے اور ان کی شہادت کی بھی خبر ساتھ ہی دے دی گئی
پھر جب فرزند رسول شہزادہ و عترت طیبہ کے عظیم ترین فرد فرید   کی ولادت باسعادت ہوئی توحضور معلم و مقصود کائنات  نبی آخرین  صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کے کان میں اذان دی
عَنْ أَبِی رَافِعٍ أَنّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِی أُذُنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ حِینَ وُلِدَا(معجم کبیر للطبرانی)
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث شریف میں حضور معلم و مقصود کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے سیدین حسنین کریمین علیہما السلام  سے متعلق ارشادفرمایا
فَقَالَ ہَذَانِ ابْنَایَ وَابْنَا ابْنَتِی اللَّہُمَّ إِنِّی أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا وَأَحِبَّ مَنْ یُحِبُّہُمَا .
یہ دونوں میرے بیٹے ہیں اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں اے اللہ تو ان دونوں سے محبت کر اور جو ان سے محبت رکھے اسکو اپنا محبوب بنالے۔(جامع ترمذی، باب مناقب الحسن والحسین علیہما السلام )

عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی إِحْدَی صَلَاتَیْ الْعِشَاءِ وَہُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَیْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَہُ ثُمَّ کَبَّرَ لِلصَّلَاۃِ فَصَلَّی فَسَجَدَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ صَلَاتِہِ سَجْدَۃً أَطَالَہَا قَالَ أَبِی فَرَفَعْتُ رَأْسِی وَإِذَا الصَّبِیُّ عَلَی ظَہْرِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَی سُجُودِی فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصَّلَاۃَ قَالَ النَّاسُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ سَجَدْتَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ صَلَاتِکَ سَجْدَۃً أَطَلْتَہَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّہُ یُوحَی إِلَیْکَ قَالَ کُلُّ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ وَلَکِنَّ ابْنِی ارْتَحَلَنِی فَکَرِہْتُ أَنْ أُعَجِّلَہُ حَتَّی یَقْضِیَ حَاجَتَہ۔
حضرت عبد اللہ بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ،انہوں نے فرمایاکہ حضرت رسول اللہ معلم و مقصود کائنات  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاءکیلئے تشریف لائے،در اینحالیکہ  آپ حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنھما کواٹھائے ہوئے تھے ،پھرحضور معلم و مقصود کائنات  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے تشریف لے گئے اور انہیں بٹھادیا،آپ نے نمازکیلئے تکبیرکہی اور نمازاداکرنےلگے ،اثناء نماز آپ نے طویل سجدہ کیا، میرے والد کہتے ہیں :میں نے سر اٹھاکر دیکھا کہ حضور معلم و مقصود کائنات  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں ہیں اور شہزادہ گرامی مرتبت آپ کی پشت انور پر ہیں ، تو میں سجدہ میں گر گیا، جب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ نے نمازمیں سجدہ اتنا دراز فرمایا کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں کوئی واقعہ پیش تو نہیں آیا، یا یہ کہ آپ پر وحی الہی کا نزول ہورہا ہے ،تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایسی کوئی بات نہیں میرا بیٹا مجھ پرسوار ہوگیا،اور جب تک وہ اپنی مرضی سے نہ اترتے مجھے جلد اٹھنا ناپسند ہوا۔
(سنن نسائی ،مسند امام أحمد، مصنف ابن أبی شیبۃ،مستدرک علی الصحیحین ،معجم کبیرللطبرانی،مجمع الزوائد،سنن الکبری للبیہقی،سنن کبری للنسائی،المطالب العالیۃ ،مسند أبی یعلی،کنز العمال
کنزالعمال میں نقل ہے
إِنَّ اِبْنِیْ ہَذَا یَعْنِی الْحُسَیْنَ یُقْتَلُ بِأَرْضٍ مِنْ أَرْضِ الْعِرَاقِ یُقَالُ لَہَا کَرْبَلَاء ، فَمَنْ شَہِدَ ذَلِکَ مِنْہُمْ فَلْیَنْصُرْہُ- البغوی وابن السکن والباوردی وابن عساکر عن أنس بن الحارث بن منبہ
میرا یہ بیٹا یعنی حسین علیہ السلام عراق میں شہیدکیا جائے گا، جسے کربلا کہا جائے گا،توجو اس وقت موجود ہو ان کی نصرت وحمایت کرے۔ (کنز العمال)
اللهم صل وسلم وبارك على سيدنا وحبيبنا ومولانا محمد محمود الخالق والمخلوق و على خير عباد الله الصالحين اهلبيت النبي الامين خير السلالة في العالمين وعلى جميع الصحابة والتابعين خير فرقة الأنصار و المهاجرين ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين وأحيانا ممن تبعهم واحبهم  واحشرنا معهم يا ارحم الراحمين

Post a Comment

0 Comments